Please Wait
9043
دارالسلام، دارالجلال، جنت الماوی، جنت خلد، بهشت عدن، بهشت فردوس اور جنت نعیم، سات بهشتوں کے نام هیں جو احادیث اور تفسیر کی کتابوں میں ذکر هوئے هیں ـ
البته بعض لوگوں کا اعتقاد هے که یه تمام نام اسی ایک بهشت کے هیں اور ان میں سے هر ایک، بهشت کے مراتب میں سے ایک مرتبه هے، جب "جنت عدن" کها جاتا هے تو اس کا مراد وهی رهائش کی بهشت هے اور جب "دارالسلام" کها جاتا هے تو یه اس لئے هے که اس میں رهنے والے هر لحاظ سے هر قسم کے ترس وحشت سے امن و سلامتی میں هوتے هیں ....
دارالسلام، دارالجلال، جنت الماویٰ، جنت خلد، بهشت عدن، جنت فردوس اور جنت نعیم،[1] سات بهشتوں کے نام هیں جو احادیث اور تفسیر کی کتابوں میں ذکر هوئے هیں ـ
یهاں پر هم آیات و روایات اور مفسرین کے نظریات سے استفاده کرکے ان بهشتوں میں سے هر ایک کی معرفی پیش کرتے هیں :
1ـ دارالسلام:
خداوند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرماتا هے : " الله هر ایک کو سلامتی کے گھری کے طرف دعوت دیتا هے "[2]
بعض لوگوں کا اعتقاد هے که یهاں پر "سلام" کا مراد، وهی خداوند متعال هے، کیونکه خداوند متعال اپنے گھر کی طرف دعوت دیتا هے اور خدا کا گھر وهی بهشت هے ـ[3]
بعض لوگوں نے کها که "دارالسلام" کا مراد، ایک ایسی جگه هے، جس کے باشندے، هر قسم کے خطرات سے محفوظ هیں ـ جبائی سے نقل کیا گیا هے که بهشت کو اس لئے دارالسلام کها گیا هے، کیونکه اس کے باشندے امن و سلامتی میں هیں، ملائکه ان پر سلام بھیجتے هیں، ان کا پروردگار ان پر سلام بھیجتا هے اور وهاں پر وه سلام کے علاوه کوئی چیز نهیں سنتے هیں اور اسی طرح سلام و سلامتی کے علاوه کسی چیز کو نهیں دیکھتے هیں ـ اس نظریه کی خداوند متعال کا یه قول تایئد کرتا هے که ارشاد فرماتا هے: "ان کا تحفه (دعا) سلام هوگا ـ"[4] [5] اس کے علاوه ابن عباس سے نقل کیا گیا هے که: "دارالسلام وهی بهشت هے، جس کے باشندے هر قسم کی آفت، ضرر،نقصان، مریضی اور بیماری سے محفوظ هیں، دارالسلام کے باشندے پیری، موت اور طبیعیاتی تبدیلی (physical change) سے محفوظ هیں ـ وه همیشه محبوب هیں اور کبھی ذلیل و خوار نهیں هوتے هیں ـ دارالسلام کے باشندے همیشه غنی هیں اور کبھی فقیر نهیں هوں گےـ وه سعادتمند هیں اور کبھی شقی نهیں هوں گے ... وه در و مرجان کے ایسے محلوں میں رهائش پذیر هیں جن کے دروازے عرش رحمان کی طرف کھلے هیں، وهاں پر هر طرف سے ملائکه ان کے پاس آتے هیں اور کهتے هیں : سلام هو آپ پر جس پر آپ نے صبر کیا هے، پس مبارک هو اس انجام پر ـ[6]
علامه طباطبائی اپنی گراں بها تفسیر المیزان میں، خدا کے قول "لھم دار السلام" کی تفسیر میں لکھتے هیں; سلام کا مراد وهی اس کا لغوی معنی هیں جو آیت کے ظاهر سیاق سے معلوم هوتا هے اور وه ظاهری و باطنی آفتوں و نقصانان سے محفوظ رهنا هے ـ دارالسلم وهی جگه هے جس میں هر قسم کے ضرور و نقصان من جمله موت، پیری، مریضی، فقر اور غم و آلام وغیره کا نام و نشان نهیں هے اور یه وهی بهشت موعود هے ـ[7]
اسی طرح کها گیا هے که بهشت کا نام دارالسلام رکھا گیا هے، اس لئے که وهاں پر خدا کا گھر هے جو وهی صحت و سلامتی هے [8]
2ـ دارالجلال: دوسری بهشت کا نام "دارالجلال" هے ایک روایت میں رسول خدا صلی الله وآله وسلم سے نقل کیا گیا هے که آنحضرت (ص) نے فرمایا: "جو شخص راه خدا میں بلند آواز میں کهے گا : "لا الھ الا الله" خداوند متعال اس وجه سے اس پر راضی هوتا هے، اور جو خداوند متعال کی رضا مندی کا مقام پاتا هے تو خدا وند متعال اسے دارالجلال میں خصرت ابراھیم علیه السلم اور حضرت محمد صلی الله علیه وآله وسلم کا هم نشین قرار دیتا هے " ـ آنحضرت(ص) سے سوال کیا گیا: یا رسول الله! دارالجلال کهاں پر هے؟ آپ (ص) نے فرمایا : یه وه بهشت هے، جس کی خداوند متعال نے اپنے نام سے نام گزاری کی هے ـ وهاں پر اس کے باشندے هر صبح و شام خداوند ذولجلال والاکرام کا نظاره کرتے هیں ـ"[9]
3ـ جنت الماویٰ:
جنت الماویٰ وه بهشت هے، جهاں پر شهدا کی ارواح جاتی هیں ـ[10] پیغمبر اکرم (ص) سے ماه مبارک رمضان کی فضیلت میں نقل کیا گیا هے که آپ (ص) نے فرمایا : "خداوند متعال (روزه داروں کو ) جنت الماوی میں تعمیر کئے گئے سونے کے هزار محل عطا کرتا هے ـ"[11]
4ـ جنت خلد (ابدی جنت):
بهشت جاودان (ابدی بهشت) وه بهشت هے جس کی توصیف میں آنحضرت (ص) نے فرمایا: "جو یه پسند کرتا هے که اس کی زندگی میری زندگی کے مانند هو اور خدا وند متعال نے مجھے جس جنت خلد کا وعده دیا هے، اس میں ساکن هو جائے گا جس بهشت کے ستونوں کو خداوند متعال نے اپنے هاتھوں سے نصب کیا هے، تو علی (ع) کی ولایت کو قبول کرنا چاهئےـ"[12]
5ـ جنت عدن:
علامه حلی کهتے هیں: "جنت عدن کو اس لئے عدن کها گیا هے که وه ایک دائمی اور ابدی رهائش گاه هےـ "[13] پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی ایک روایت میں آیا هے که آنحضرت (ص) نے فرمایا: "میں ایک درخت هوں، فاطمه (س) اس کی شاخیں، علی(ع) اسے قابل میوه بنانے والے،حسین (ع) اس کا میوه اور همارے شیعه و محب اس درخت کے سبز پتے هیں ـ اصل درخت کی جڑ بهشت عدن میں هے ـ"[14]
کاشف الغطا کهتے هیں: "بهشت عدن بهشت کے درمیان هے ـ"[15]
ایک اور روایت میں آیا: "بهشت عدن وه بهشت هے که خداوند متعال نے اسے اپنے هاتھوں سے خلق کیا هے اور آج تک اسے کسی نے نهیں دیکھا هے ـ"[16]
اسی طرح ایک حدیث میں آیا هے: "خداوند متعال نے اپنے هاتھوں بهشت عدن کو خلق کیا هے اور خود اس میں درخت لگائے هیں، اس کے محلوں اور قصر کو تعمیر کیا هے، اس کی نهروں کو جاری فرمایا هے اس کے بعد فرمایا: "بیشک مومنین نے نجات پائی هے ..."[17]
اس کے علاوه ایک اور روایت میں آیا هے: " بهشت عدن کی دیواریں سرخ یاقوت اور اس کی چابیاں مروارید کی بنی هوئی هیں ـ[18]
6ـ جنت فردوس:
جنت فردوس وه بهشت هے جسے خداوند متعال نے سونے اور چاندی سے بنیایا هے اور ان کے درمیان مشک و عنبر کی خوشبو قرار دی هے ـ هم ایک روایت میں پڑھتے هیں: "خداوند متعال نے بهشت کو مشک وعنبر سے بنانیا هے اور اس بهشت میں بهترین میوے اور بهترین ریحان کاشت کی هے"ـ[19] اور بهشت فردوس، بهشت کا بلند ترین درجه هے ـ[20] یه وهی بهشت هے، که حضرت زهراء سلام الله علیها اپنے والد گرامی پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم فراق میں اس کی توصیف کرتے هوئے فرماتی هیں: اے بابا! تو نے پروردگار کی دعوت کو قبول کیا هے، جب تجھے اس نے دعوت دی، اے بابا! فردوس کے پاس تیرا مقام هے ـ" اس بنا پر فردوس اس بهشت کا نام هے جس میں پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم ساکن هیں ـ[21]
اس بهشت (فردوس) کی چھت، عرش الٰهی هے اور اس میں مروارید کے سبز و سفید رنگ کے دو محل تعمیر کئے گئے هیں ـ سفید محل کے ستر هزار واحد (کمرے) هیں، جن میں پیغمبر(ص) اور اهل بیت (ع) رهائش پذیر هیں ـ سبز قصر کے بھی ستر هزار واحد (کمرے) هیں، جس میں حضرت ابراهیم (ع) اور آل ابراھیم (ع) رهائش پذیر هیں ـ[22]
ایک اور روایت میں آیا هے:"جنت فردوس کی دیورایں نور کی بنی هوئی هیں اس کے کمروں اور رهائشی یونٹوں کا نور خداوند متعال کے نور سے هے ـ[23]
7ـ جنت نعیم:
رمضان المبارک کے ثواب اور فضیلت کے بارے میں آیا هے: "جب رمضان المبارک کا مهنه ساتویں دن تک پهنچتا هے تو خداوند متعال جنت نعیم میں تجھے چالیس هزار شهداء اور چالیس هزار صدیقین کا ثواب عطا کرتا هے ـ"[24] یه وهی بهشت هے جس کی توصیف میں حضرت ابراهیم علیه السلام اپنی دعا میں فرماتے هیں: "خداوندا! همیں جنت نعیم کے وارثوں میں قرار دیدے"ـ[25]
علامه طباطبائی تفسیر المیزان میں کهتے هیں: "بهشت نعیم وهی بهشت ولایت هےـ[26] " وه مزید کهتے هیں : "مکررطور پر بیان هوا که نعیم، یعنی ولایت اور جنت نعیم وهی بهشت ولایت هے ـ[27]
قابل ذکر بات هے که مفسرین سے کچھـ اعتقاد رکھتے هیں که یه تمام سات، بهشتیں حقیقت میں ایک هی بهشت هے اور یه تمام نام ایک هی بهشت کے نام هےهیں ـ بهشت چونکه ابدی رهائش گاه هے اس لئے اسے جنت عدن کهتے هیں اور چونکه امن و سلامتی کی جگه هے اور اس کے ساکن هر قسم کے حزن و ملال سے محفوظ هیں، اس لئے اسے دارالسلام کهتے هیںـ[28]
تنتیجه یه که حقیقت میں بهشت ایک هی هےاور اس کے مختلف درجات اور مراتب هیں اور هر درجه اور مرتبه کے مطابق اس کا خاص اور معین نام هے ـ
[1] اعانة الطالبین، ج 4، ص 385.
[2] یونس، 25.
[3] یه نظریه حسن و قتاده سے نقل کیا گیا هے ـ
[4] یونس،10.
[5] بعض ما وردفی الدنیا و الاخرة، ص32، نشر دار المصطفی.
[6] بحار الانوار، ج 8، ص 194.
[7] طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان، ج 7، ص 345.
[8] ایضاً، ج 10، ص 39.
[9] بقیة المباحث، ص 196.
[10] تاج العروس، ج 10، ص 26.
[11] شیخ صدوق، فضائل الاشهر الثلاثة، ص 85.
[12] مناقب امیرالمؤمنین، ج 1، ص 426.
[13] منتهی المطب، ج 1، ص 544.
[14] شهید اول، ذکری، ص 6.
[15] کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ج 2، ص 302.
[16] وسائل الشیعة،
[17] محاسن برقی، ج 1، ص 155.
[18] من لایحضره الفقیة، ج 1، ص 296.
[19] اردبیلی، زبدة البیان، ص 55.
[20] کاشف الغطاء، ص 19.
[21] شوکانی، نیل الاوطار، ج 4، ص 161.
[22] مسائل علی بن جعفر، ص 345.
[23] من لایحضره الفقیة، ج1، ص 296.
[24] شیخ صدوق، امالی، ص 104.
[25] شعراء، 87.
[26] طباطبایی، سید محمد حسین، المیزان، ج 11، ص 369.
[27] ایضاً، ج 19، ص 121.
[28] اعانة الطالبین، ج 4، ص 385.