Please Wait
11505
اصطلاح میں دین ایسے عقائد، اخلاق، قوانین و آیئن کا مجموعه هے جسکا تعلق انسانی معاشره سے مربوط امور اور انسانو ں کی تربیت سے هے ۔ لهذا اسکے قوانین و آئین کا معاشره کی واقعی ضرورت اور انسانی اجتماع کے مناسب اور جوهر انسانی کی حقیقت کے مطابق هونا اسکے حق هونے کا معیار هے۔اور چونکه انسانیت کا کاروان دنیا کے منظم اجزاء کا ایک حصه ایسا هے جو اپنے اعتبار سے اس میں موثر هیں اور اس سے اثر قبول کرتا هے اس لیئے صرف وهی شخص انسان کی راهنمایی کر سکتا هے جو اسے اچهی طرح پهچانتا هو اور دین اور دنیا کے رابطه سے واقف هو ،اور وه الله کی ذات کے سوا کوئی دوسرا نهیں هے ۔ اسی لیئے دین حق اک ایسا دین هے جس کے عقائد، اخلاق اور قوانین الله تعالی کی جانب سے نازل هوے هیں ۔ دین کلے وجود کی ضرورت کے سلسلے میں هم جانتے هے که : الف:انسان اک ایسا وجود هے جو لوگوں سے کام لیتا هے ۔ ب:بشر سے کام لینا اس کی فطرت میں شامل هے ۔ ج:بشر سے کام لینا زندگی کے تمام حلات میں اختلاف کا باعث هوتا هے ۔ د: دنیا کا تکوینی (نیچرل) نظام اس بات کا متقاضی هے که یه اختلاف ختم هوں تا که انسان اپنے مناسب کمال تک پهنچ سکے ۔ ه: یه اختلاف صرف قانون کے ذریعه هی ختم کئے جاسکتے هیں ، وه بھی اسے قانون کے ذریعه جو انسان کی سماجی زندگی کی اصلاح کرے اور اسے منزل کمال و سعادت تک لے جائے ۔
انسان کی طبیعت اس کام کو انجام نهیں دے سکتی کیوں کے وه خود هی اختلاف کی وجه هے ۔ ز:بشری افکار سے بنائے گئے قوانین کے ذریعه اختلاف ختم نهیں هو سکتا ۔ ھ: مذکوره مقدمات کو مد نظر رکھتے هوئے هم اس نتیجه پر پهچتے هیں که ضروری هے که خدا غیر طبیعی ذریعه سے انسان کو راسته دیکھائے اور یه راه وحی کا راسته هے ۔
لکین دین کے اغراض و مقاصد کے سلسله میں یه کها جاسکتا هے که دین هی هے جو فطرت کے ذریعه اصلاح کر سکتا هےاور مختلف قوا کو طغیانی اور سرکشی کے وقت اعتدال پر لا سکتا هے نیز انسان کی معنوی و مادی ، اخروی و دنیوی، زندگی کو نظم عطا کرتا هے ۔ پس جو شخص مومن هو اور اپنی روح میں الهی اخلاق پیدا کرے اور ایمان و اخلاق کی بنیاد پر عمل کرے تووه قرآن کریم کی زبان میں انسان کهلانے کے لائق هے ۔ انسان کی یه شکل نه صرف اسے دنیا میں دوسروں سے جدا کرتی هیں بلکے علم برزخ ، قیامت اور جنت میں بھی همیشه اسے دوسروں سے ممتاز رکھتی هیں