Please Wait
کا
9946
9946
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2011/04/17
سوال کا خلاصہ
زنا کے نتیجه میں حامله ھونے کی صورت میں خاندانی مشکلات سے دوچار ھونے سے بچنے کے لئے کیا جنین میں روح داخل ھونے سے پھلے اسقاط جنین جائز ھے؟
سوال
کئی برسوں سے علاج و معالجه کے طور پر خاص مواقع پر سقط جنین کو شرعی اور قانونی طور پر قبول کیاگیا ھے اور یه کام انجام پاتا ھے اور یه شیعه فقه کے فخر و مباھات میں سے ھے که معاشره کے روز مره مسائل کو حل کرسکتا ھے۔ میرا سوال یه ھے که اگر کسی عورت کی زبردستی عصمت دری کی جائے اور وه اس سے حامله ھو جائے، اور وه جانتی ھو که اس حاملگی اور تولد اور معاشره میں اس ناجائز اولاد کی وجه سے اس کے لئے روحانی، نفسیاتی اور اجتماعی مشکلات پیدا ھو جائیں گی، من جمله طلاق جیسے مشکلات اس عورت کے لئے پیدا ھونے کا امکان ھو اور معاشره کے لئے مالی بوجھ بننے کا احتمال ھو اور اس کے علاوه اس ناجائز بچے کی وجه سے معاشره میں دوسری مشکلات پیدا ھونے کا احتمال ھو تو کیا اس صورت میں جنین میں روح داخل ھونے سے پھلے اس بچه کا اسقاط کرانا جائز ھے؟ اس سلسله میں حضرت آیت الله ھادوی تھرانی کا نظریه کیا ھے؟
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے