Please Wait
19879
قرآن مجید کے لئے بهت سے اسماء ذکر کئے گئے هیں اور مسلمانوں کے درمیان ان میں سے صرف بعض هی مشهور هیں۔ البته بعض الفاظ قرآن میں قرآن کی صفت کے عنوان سے ذکر هوئے هیں لیکن ان کو قرآن کے نام کے طور پر استعمال کیا جاتا هے۔ اور قرآن کے نام اور صفت کی تشخیص میں اسی اختلاف کی بنیاد پر علوم قرآن کے دانشوروں کے درمیان اسمائے قرآنی کی تعداد میں اختلاف هے۔
بعض مفسرین مثلا صاحب مجمع البیان مرحوم طبرسی نے صرف ۴ نام ذکر کئے هیں اور کچھ نے مثلا مرحوم ابو الفتوح رازی نے ۴۳ نام بیان کئے هیں۔
ان میں سے بعض نام روایات میں بھی آئے هیں۔
مسلمانوں کی آسمانی کتاب قرآن مجید کے بهت سے نام اور صفتیں هیں اور علوم قرآنی کے دانشوروں نے ان میں سے بعض کی تحقیق کی هے اور بیان کیا هے۔ زیاده نام اور زیاده صفات هونے کے سبب کچھ لوگوں نے قرآن کی صفت اور نام میں دھوکه کھایا هے۔ لیکن چونکه هر صفت، نام کے طور پر بھی استعمال کی جاسکتی هے اس لئے نام کے خانه میں اسماء کے ذکر کرنے کی توجیه کی جاسکتی هے۔ جیساکه بڑے مفسری جیسے ابو الفتوح رازی تمام اوصاف و اسماء کو اسامائے قرآن کے ذیل میں لائے هیں۔[1] انھوں نے ۴۳ نام قرآن کے لئے ذکر کئے هیں جن میں سے بعض میں وصفی پهلو پایا جاتا هے۔
مرحوم طبرسی نے مجمع البیان میں صرف ۴نام ذکر کرنے پر اکتفا کی هے اور صرف ۱۔قرآن ۲۔ فرقان ۳۔کتاب ۴۔ذکر کو قرآن کے نام کے عنوان سے ذکر کیا هے۔
لیکن بدر الدین زرکشی نے نقل کیا هے که حرالیّ نے اس بارے میں کتاب لکھی هے اور نوّے اسماء سے زیاده قرآن کے نام ذکر کئے هیں۔[2]
صاحب التمهید نے قاضی عُزَیزی سے قرآن کے ۵۵ اسماء نقل کئے هیں جن میں ۴۳ نام ابو الفتوح رازی کے بیان کرده اسماء سے مشترک هیں۔[3] یه ۵۵نام (یا صفت) خود قرآن سے اخذ کئے گئے هیں۔
یهاں هم ان اسماء کے ساتھ ان آیات کی طرف بھی اشاره کرتے هیں جن میں یه نام آئے هیں:
۱۔ قرآن (طه/۲؛ نساء/ ۸۲۔۔۔)
۲۔ فرقان (انفال/۲۹؛ آل عمران/۳و۴؛ فرقان/۱ و۔۔۔)
۳۔ کتاب (فاطر/۲۹؛ نساء/۱۰۵)
۴۔ ذکر (آل عمران/۵۸؛ حجر/۹)
۵۔ تنزیل/ (شعراء/۱۹۲؛ انسان/۲۳)
۶۔ حدیث (زمر۲۳/ کهف/۶)
۷۔ موعظه (یونس/۵۷)
۸۔ تذکره (حاقه/۴۸)
۹۔ ذکری (هود/ ۱۲۰)
۱۰۔ بیان (آل عمران۔ ۱۳۸)
۱۱۔ هدی (بقره/۲)
۱۲۔ شفاء (فصلت/۴۴)
۱۳۔ حکم (رعد۔۳۷)
۱۴۔ حکمت (احزاب/۳۴)
۱۵۔ حکیم (آل عمران/ ۵۸)
۱۶۔ مهیمن (مائده۔۴۸)
۱۷۔ هادی (جن/۱و۲)[4]
۱۸۔ نور (اعراف/۱۵۷)
۱۹۔ رحمت (نمل/۷۷)
۲۰۔ عصمت (آل عمران/۱۰۳)[5]
۲۱۔ نعمت (ضحی/۱۱)
۲۲۔ حق (حاقه/۵۱)
۲۳۔ تبیان (نحل/۸۹)
۲۴۔ بصائر (قصص/۴۳)
۲۵۔ مبارک (انبیاء/۵۰)
۲۶۔ مجید (ق/۱)
۲۷۔ عزیز (فصلت/۸۷)
۲۸۔ عظیم (حجر/۸۷)
۲۹۔ کریم (واقعه/۷۷)
۳۰۔ سراج (احزاب/۴۶)[6]
۳۱۔ منیر (احزاب/۴۶)
۳۲۔ بشیر (فصلت/۳و۴)
۳۳۔ نذیر (فصلت/۴)
۳۴۔ صراط (حمد/۶)
۳۵۔ حبل (آل عمران/ ۱۰۶)
۳۶۔ روح (شوری/۵۲)
۳۷۔ قصص (یوسف/۳)
۳۸۔ فصل (طارق/۱۳)
۳۹۔ نجوم (واقعه/۷۵)[7]
۴۰۔ عجب (جن/۱)
۴۱۔ قیّم (کهف۱و۲)
۴۲۔ مبین (یوسف/۱)
۴۳۔ علیّ (زخرف/۴)
۴۴۔ کلام (توبه/۶)
۴۵۔ قول (قصص/۵۱)
۴۶۔ بلاغ (ابراهیم/۵۲)
۴۷۔ متشابه (زمر/۲۳)
۴۸۔ عربی (زمر/۲۸)
۴۹۔ بشری (نمل/۲)
۵۰۔ عدل (انعام/۱۱۵)
۵۱۔ امر (طلاق/۵)
۵۲۔ ایمان (آل عمران/۱۹۳)
۵۳۔ نباء (نبا/۱و۲)
۵۴۔ علم (انبیاء/۴۵)
۵۵۔ وحی (رعد/۳۷)
البته ان اسماء میں سے بعض زیر اشکال هیں یعنی جس تفسیر یا جس زاویه سے اس لفظ کا قرآن پر اطلاق هوا هے اس بنیاد پر صحیح هے اور ممکن هے که قطعی تفسیر کی بنیاد پر اس لفظ کی تفسیر، قرآن نه هو۔ اسی لئے بعض نے قرآن کے اسماء کو کم شمار کیا هے۔ مثلا صراط مستقیم سے مراد قرآن هو تو اسے قرآن کا نام کهنا صحیح هے ورنه نهیں۔
یه وه اسماء تھے جنھیں قرآن هی سے اخذ کیا گیا هے۔
بعض روایات میں قرآن کی مصحف[8] سے تعبیر کی گئی هے۔ مرحوم ملا فیض کاشانی کافی سے ایک حدیث نقل کرتے هیں که امام صادق علیه السلام نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا: بلکه جب قرآب پڑھو تو مصحف کو دیکھو کیونکه مصحف کو دیکھنا عبادت هے۔[9]
[1] طبرسی، تفسیر مجمع البیان، فن رایع
[2] معرفت، محمد هادی، علوم قرآنی، ص۱۰۶
[3] ایضا، ص۱۰۶
[4] اس آیت میں لفظ [هادی] کا استعمال نهیں هوا هے اور یه لفظ [یهدی] سے ماخوذ هے جو آیت میں استعمال هوا هے۔
[5] اس نام کو آیه [واعتصموا] سے استفاده کیا گیا هے کیونکه آیت میں لفظ عصمت کا تذکره نهیں هے۔
[6] اس تفسیر کی بنیاد پر که سراج منیر سے مراد قرآن مجید هے۔
[7] اس بنیاد پر که [نجوم] نزول تدریجی کے معنی میں هے۔
[8] اگرچه قرآن میں آسمانی کتابوں کو صحف کها گیا هے لیکن مصحف کا ذکر نهیں هے۔ دیکھئیے: اعلی۱۹
[9] تفسیر صافی، ج۱، ص۴۴، چاپ اسلامیه