Please Wait
7223
شیخ صدوق نے اپنی کتاب" ثواب الاعمال و عقاب الاعمال" میں " ثواب حج و عمرہ" کے عنوان سے ایک فصل درج کی ہے، اور اس سلسلہ میں بہت سی روایتیں نقل کی ہیں- اس کے علاوہ اس کتاب میں" حج کو ترک کرنے والے کی سزا" کے عنوان سے ایک اور فصل لکھی ہے اور اس موضوع کے بارے میں درج کی گئی روایتوں میں سے ایک روایت حسب ذیل ہے:
" اگر کوئی شخص بغیر اس کے کہ فقیر اور مریض ھو یا کسی ظالم کا خوف نہ رکھتے ہوئے عمدا حج بجا نہ لائےتو، وہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مانند اس دنیا سے چلا جائے گا-"
اس بناپر، یہ بڑی بے انصافی ہے کہ شیخ صدوق کا حج اور اس کو انجام دینے کی اہمیت کے سلسلہ میں ایک ناماسب شخص کے عنوان سے تعارف کرایا جائے- لیکن آپ کے سوال کے بارے میں قابل ذکر ہے کہ، اگر آپ نے یہ سنا ہے کہ اس کتاب میں موجود روایتوں کی بنا پر، شیعوں کے علماء کے قبرستانوں کی زیارت کرنے میں، حج سے زیادہ ثواب ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس قسم کی کوئی روایت نہ اس کتاب میں موجود ہے اور نہ شیعوں کی کسی دوسری قابل اعتبار کتاب میں، لیکن اگر آپ کی مراد ایسی روایتیں ہیں، جو کربلا میں امام حسین {ع} کی زیارت کو حج سے برتر جانتی ہیں، تو کہنا چاہئے کہ : کتاب " ثواب الاعمال" کے " ثواب من زار قبرالحسین{ع}" نامی باب میں ایک روایت پائی جاتی ہے، جس کے مطابق اس قسم کی زیارت کو حج کے برابر یا حج و عمرہ سے برتر جانا ہے اور یہ موضوع حج کی اہمیت کم کرنے سے متعلق نہیں ہے، بلکہ اس کے معنی حضرت امام حسین {ع} کی زیارت کا بے شمار ثواب بتانا ہے، وہ بھی اس زمانہ میں، جب ظالم حکام ، امام حسین{ع} کے نام اور حضرت{ع} کے قیام کے پیغام کو لوگوں کے ذہنوں سے مٹانے کے لئے انتھک کوششیں کرتے تھے اور امام حسین{ع} کی قبر کی زیارت کرنے میں زائر کو بے شمار جانی اور مالی خطرات سے دوچار ھونا پڑتا تھا- جبکہ حج بجا لانے کے سلسلہ میں کبھی اس قسم کے خطرات نہیں تھے، قدرتی بات ہے کہ دو اعمال کے آپس میں موازنہ کی صورت میں، کہ بالفرض دونوں کام خدا کی رضامندی اور خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہوں، تو ان میں سے وہ کام زیادہ قدر و قیمت والا ھوگا، جسے بجالانا مشکل تر ھو-
پہلے یہ نکتہ بیان کرنا ضروری ہے کہ شیخ صدوق نے اپنی کتاب" ثواب الاعمال و عقاب الاعمال" میں " ثواب حج و عمرہ" کے عنوان سے ایک فصل درج کی ہے، اور اس سلسلہ میں بہت سی روایتیں نقل کی ہیں- [1]اس کے علاوہ اس کتاب میں" حج کو ترک کرنے والے کی سزا" کے عنوان سے ایک اور فصل لکھی ہے اور اس موضوع کے بارے میں درج کی گئی روایتوں میں سے ایک روایت حسب ذیل ہے:
" اگر کوئی شخص بغیر اس کے کہ فقیر اور مریض ھو یا کسی ظالم کا خوف نہ رکھتے ہوئے عمدا حج بجا نہ لائےتو وہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مانند اس دنیا سے چلا جائے گا-"[2]
اس بناپر، یہ بڑی بے انصافی ہے کہ شیخ صدوق کا حج اور اس کو انجام دینے کی اہمیت کے سلسلہ میں ایک نامناسب شخص کے عنوان سے تعارف کرایا جائے- لیکن آپ کے سوال کے بارے میں قابل ذکر ہے کہ، اگر آپ نے یہ سنا ہے کہ اس کتاب میں موجود روایتوں کی بنا پر، شیعوں کے علماء کے قبرستانوں کی زیارت کرنے میں، حج سے زیادہ ثواب ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس قسم کی کوئی روایت نہ اس کتاب میں موجود ہے اور نہ شیعوں کی کسی دوسری قابل اعتبار کتاب میں، لیکن اگر آپ کی مراد ایسی روایتیں ہیں، جو کربلا میں امام حسین {ع} کی زیارت کو حج سے برتر جانتی ہیں، تو کہنا چاہئے کہ : کتاب " ثواب الاعمال" کے " ثواب من زار قبرالحسین{ع}" [3]نامی باب میں ایک روایت پائی جاتی ہے، جس کے مطابق اس قسم کی زیارت کو حج کے برابر یا حج و عمرہ سے برتر جانا ہے اور یہ موضوع حج کی اہمیت کم کرنے سے متعلق نہیں ہے، بلکہ اس کے معنی حضرت امام حسین {ع} کی زیارت کا بے شمار ثواب بتانا ہے، وہ بھی اس زمانہ میں، جب ظالم حکام ، امام حسین{ع} کے نام اور حضرت{ع} کے قیام کے پیغام کو لوگوں کے ذہنوں سے مٹانے کے لئے انتھک کوششیں کرتے تھے اور امام حسین{ع} کی قبر کی زیارت کرنے میں زائر کو بے شمار جانی اور مالی خطرات سے دوچار ھونا پڑتا تھا- جبکہ حج بجا لانے کے سلسلہ میں کبھی اس قسم کے خطرات نہیں تھے، قدرتی بات ہے کہ دو اعمال کے آپس میں موازنہ کی صورت میں، کہ بالفرض دونوں کام خدا کی رضامندی اور خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہوں، تو ان میں سے وہ کام زیادہ قدر و قیمت والا ھوگا، جسے بجالانا مشکل تر ھو-
البتہ اس سلسلہ میں چند قابل توجہ نکات ہیں کہ ان سے غفلت نہیں کی جانی چاہئے:
۱- آپ شیعوں کی کسی قابل اعتبار کتاب میں کوئی ایسی روایت نہیں پاسکتے ہیں، جس کے مفہوم کے مطابق کسی معصوم امام {ع} کی زیارت بجالانے سے حج اور عمرہ کا فریضہ ساقط ھوتا ھو، بلکہ اس کے برعکس بعض روایتیں صراحت کے ساتھ اعلان کرتی ہیں کہ اس قسم کی زیارتیں، حج پر نہ جانے کا بہانہ نہیں بن سکتی ہیں-[4] اس بنا پر اگر کوئی شخص ائمہ اطہار {ع} کی زیارت کے لئے بار بار جائے، لیکن استطاعت کے باوجود، حج بجا نہ لائے تو وہ مسلمان کی حیثیت سے اس دنیا سے نہیں جائے گا-
۲- شیعوں کے عقیدہ کے مطابق، امام حسین{ع} کے قیام کی خصوصیت اور دوسرے معصومین{ع} کی کوششیں، اسلامی تعلیمات میں گمراہیوں کی روک تھام کے لئے تھیں، کیونکہ ایسی سر گرمیاں انجام دی جاتی تھیں کہ پہلے شعائر اسلامی کو محتوی کے لحاظ سے کھوکھلا کردیا جائے اور اس کے بعد انھیں نابود کیا جائے اور اگر ائمہ اطہار {ع} کے مبارزات نہ ھوتے تو اسلام و مسلمین کا نام و نشان تک باقی نہ رہتا، حج اور اس کے مناسک کی بات ہی نہیں- اس بنا پر، فریضہ حج کو صحیح معنوں میں بجالانا بھی ان کا ہی مرھون منت ہے، ان حضرات کی جاں نثاریوں کی قدر دانی کا ایک طریقہ، ان کے مرقدوں کی زیارت کرنا ہے-
۳- اگرچہ بعض روایتوں میں اماموں {ع} کی زیارت کی تاکید کی گئی ہے، لیکن حج کے مانند مناسک، جیسے: عرفات و منی میں وقوف، صفا و مروہ کے درمیان سعی اور سات بار طواف کعبہ وغیرہ کہ قرآن مجید میں ان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، ایسی زیارتوں میں مد نظر نہ ھوں کیونکہ اس زیارت کو حج کا رقیب قرار نہیں دیا جاسکتا ہے، بلکہ یہ صرف شرعی احکام اور اخلاقی اصول کی رعایت ہے جو ان زیارتوں کے قبول ھونے کا سبب بن سکتے ہیں – ہمیشہ خدا کی یاد میں رہنا، زیادہ نمازیں پڑھنا اور صدقہ وغیرہ دینا، ان اصولوں میں سے ہے جنھیں مسلمانوں کے تمام فرقے قبول کرتے ہیں-
ہماری روایتوں میں ان اصولوں اور معیاروں کو امام حسین{ع} کی زیارت قبول ھونے کے سلسلہ میں مد نظر رکھا گیا ہے-[5]
آخر میں ہماری آپ سے گزارش ہے کہ بمہربانی اس سوال کا جواب دیجئے:
دو مسلمان، دو مختلف نیک کاموں کو فرق کے ساتھ بجا لاتے ہیں- ان میں سے ایک اس کے در پیش تمام خطرات کے باوجود، دینی اصولوں اور معیاروں کے تحفظ کے لئے اور اسلام و مسلمین کے دفاع کے لئے، دنیا پرستوں اور طاقتور ظالموں کے ہاتھوں دین میں گمراہی کو روکنے کے لئے، اپنا سب کچھ داو پر لگا کر آگے بڑھتا ہے اور اس راہ میں کسی چیز سے ذریغ نہیں کرتا ہے- اور دوسرا مسلمان بھی اپنی دولت کے ایک معمولی حصہ کو خرچ کرکے ایک بہترین ھوائی جہاز میں سوار ھوکر حج پر جاتا ہے، بہترین ھوٹل میں ٹھہرتا ہے اور بہترین غذائیں کھاتا ہے اور جانتا ہے کہ حج سے واپسی پر اس کی اجتماعی حیثیت بھی بہت اچھی ھوگی-[6]
آپ کی نظر میں مذکورہ دو افراد میں سے کون سا شخص خدا کی طرف سے زیادہ اجر و ثواب حاصل کرنے کے لئے شائستہ تر ہے؟
ہمارے اس سوال کا تعصب سے بالاتر جواب، آپ کے سوال کے لئے بھی ہمارا جواب ھوگا-
[1] شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ص 50-46، انتشارات شریف رضی، قم، 1364 هـ ش.
[2] ایضا، ص 236.
[3] ایضا، ص 98-85.
[4] حر عاملی، محمد بن الحسن، وسائل الشیعه، ج 14، ص 453، ح 19586، مؤسسة آل البیت، قم، 1409 هـ حر عاملی، محمد بن الحسن، وسائل الشیعه، ج 14، ص 453، ح 19586، مؤسسة آل البیت، قم، 1409 هـ
[5] ایضا، ج 14، ص 527، ح 19750.
[6] ہم ہر گز یہ اعتقاد نہیں رکھتے ہیں کہ تمام حاجی ایسے ہی ھوتے ہیں اور اس مثال کو بیان کرنا، صرف اس لئے ہے کہ مختلف حالات کے پیش نظر، بعض اعمال کو حج سے بر تر شمار کیا جاسکتا ہے: